Wednesday, 16 July 2025

سلسلہِ زندگانی قسط 5: خواہش اور تمنا (محمد سلیم کردزادہ)

ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ بندہ اپنی خواہشات کو جتنا کم رکھے، اتنا ہی خوش رہتا ہے۔ بچپن سے  ہم جس چیز کو دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کی خواہش کر بیٹھتے رہے اب چاہے وہ چیز میسر ہو یا نہ ہو۔ اس لیے اسلام میں بھی بہت سے جہگوں پے اپنے خواہشات کو قابو میں رکھنے کی تائید کی گئی ہے کیونکہ خواہشات کی پیروی کرتے کرتے زندگی کافی مشکل ہوتی جاتی ہے اور خواہشات جتنے محدود ہونگے زندگی بھی اتنی آسان اور خوشگوار رہے گی۔ 

لیکن اگر ہم یہ سوچتے ہیں کہ کچھ زیادہ سوچنے یا زیادہ خواہش کی ظاہر ہونے پے شرم یا پھر کسی کے سامنے بولنے سے تکراتے ہے تو پھر جن خواہشات کی تکمیل اللہ پاک نے ہمارے ذہنوں میں رکھی ہے۔ وہ کبھی پورے نہیں ہوتے اب محدود خواہشات ہو یا لامحدود بس ہمارے ذہن زنگ آلود ہوجاتی ہے اب وہ چاہے شرمانے کی وجہ ہو۔ خوداعتمادی کی کمی ہو۔ کسی سے اپنے دل کی بات کہلوانے کا ڈر ہو۔

اب یہ ڈر، یہ شرمانہ، یہ تکرانہ، یہ کوئی خواب تو نہیں جس کی آپ نے خواہش ظاہر کی ہو وہ بھی بس دل ہی دل میں اب اس کے لیے آپ نے کچھ محنت تو کرنی ہوگی کچھ تو مشقت آٹھانی پڑیگی۔ اپنے اندر کی خوداعتمادی، self confidence،  کو ابھرنا ہوگا۔ اور یہ ہوگا تب جب آپ میں ہمت آئیگی، جب آپ کچھ کر دیکھنا دیکھانا چائینگے۔

 یہ ہوگا کیسے کہ آپ کتب بینی کی جانب مبذول ہوجائے زیادہ سے زیادہ کتابیں 📚 پڑھنے اور ان کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ لائبریری کے لیے وقت نکالنے کتابوں کے لیے وقت وقف کریں کہ اتنے دنوں میں یہ کتاب پڑھنی ہے۔ پھر کتاب پڑھنے کے بعد اس کی ریویو اپنے ڈائری میں لکھیں دوستوں کے ساتھ شئیر کرے۔ اور خود کو وقت دیں کہ مجھے اس سال میں اتنے کتب پڑھنی ہے۔

یہاں مجھے ایک بہترین مثال یاد آیا کہ میرے ایک استاد کی کلاس میں فرمایا تھا کہ "تیر انداز ہمیشہ اپنے حدف کو نشانہ نہیں بناتا بلکہ اس سے اوپر نشانہ تاکتا ہے اگر تیر کمان سے نکلے تو درمیان میں زمین کی گریوٹی کی وجہ سے تیر حدف تک پہنچتے پہنچتے نیچے کی جانب آتا ہے اور ٹھیک حدف پے لگتا ہے"۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں ہماری زندگی میں اپنے نیک خواہشات سے زیادہ دیکھنا اور سوچنا چائیے اور زیادہ محنت کرنی چائیے تو ہم رب کی عطا کردہ بے شمار نعمتوں سے بہت جلد اپنے حصے کی نعمتیں حاصل کر لینگے"۔

دل میں خواہشات وہ رکھے جن کو پورا کرنے کا یا تکمیل ہونے کی جستجو، دلی لگن، دلچسپی اور خوداعتمادی آپ میں ہو۔ تب یہ دنیاوی اور آوخروی تمام خواہشات تکمیل ہوتے نظر آئینگے۔ اور بیشک یہ زندگی کی وہ پہلوی باتیں۔ وہ خواہشات ہے جن کو رب کریم سے براہ راست طلب کرنے میں بندہ سر بسجود ہوکر ہی پاتا ہے اس لیے اپنے رب کے حضور پیش ہو اور سر بسجود ہوکر اپنے تمام نیک تمناؤں اور خواہشات کی ڈیلینگ کریں۔ انشاءاللہ مستقبل میں آپ کو وقتا فوقتا اپنے خواہشات تکمیل ہوتی نظر آئی گی۔

 



No comments:

Post a Comment