ہمیشہ انسان دوسروں پے الزام تراشی، زبان درازی، سوشل اور شوشہ
کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے کہ فلاں ابن فلاں نے میرے لیے کیا کیا ہے۔ لیکن دوسری
طرف کسی کا ذہین مبذول نہیں کرتے اور کوئی تو کرنا بھی نہیں چاہتا کہ ہمیں کسی
دوسرے سے کیا۔ ہر طرف میں، میں اور میرا، میرا کی رٹ لگائی ہوئی ہیں۔ اگر ہم یہ
"میں" کو "ہم" اور "میرا" کو "ہمارا"
سمجھنے لگے تو ہمارا معاشرہ بھی سدھر سکتا ہے۔
ہمارا معاشرہ آج اس درجہ زندگی پہ آپہنچا ہے کہ ہمیں اپنے
معاشرے میں علم و ادب اور تعلیم دوست شخصیات بہت کم ملتے ہیں علم و ذہانت پہ بات
کرنے والے ہزاروں ملینگے لیکن عمل کرنے والے ہزاروں میں چند ایک آدھ ملتے ہیں۔
آج سب کے منہ سے صرف ایک بات نکلتی ہے کہ "ڈیجیٹل"
دور ہے کتاب کا دور نہیں کتب بینی کا ایک دور تمام ہوا۔ لیکن اگر اس بات کی دوسری
پہلو پہ نظر ڈالی جائے تو ہمیں ہر چیز "مینیول" میں ملےگا۔ اگر
ایک منٹ سوچ لے تو انسان کی علم و ذہانت اور شعور و آگائی کی ساری باتیں
"کتاب اور کتب بینی" پہ تمام ہوتی نظر آتی ہیں۔
اگر ہمارے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نا ہوتے تو یہ دنیا نہیں ہوتی۔۔۔۔۔ اگر نبی اکرم صہ کے امتی نہ ہوتے تو ہم کیسے ہوتے۔۔۔۔۔۔ اگر قرآن نہیں ہوتا تو ہمارا معاشرہ کیسے ہوتا۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہمارے معاشرے میں اسلامی تعلیمات، معلمین، محدثین، تحقیق کنندگان، علم دوست، تعلیم دوست، فلاسفرز، علمی دانشور شخصیات نہ ہوتے تو کیسا ہوتا۔۔۔۔۔۔ اگر ہمارے علمی آباو اجداد کی لوح کی قلم سے لکھی علمی، ادبی، اخلاقی، معاشرتی، تحقیقی اور تاریخی کتب نہ لکھی ہوتی تو ہمارا معاشرہ کیسا ہوتا۔۔۔۔ اگر یہ کتب سے پیار، کتب سے علم کی پرواز کی لت ہم میں نہ ہوتی تو ہم کیسے ہوتے۔۔۔۔۔۔۔ اگر یہ علم کے چشم ہو چراغ یہ قلم و کتاب نا ہوتے تو ہمارا معاشرہ کیسے ہوتا۔ اگر ہمارے زندگی میں یہ کتاب (قرآن) 📙 نہ ہوتا اگر ہمارے معاشرے میں کتب بینی نہ ہوتی تو ہم وہاں ہوتے جہاں زندگی کو زندگی سمجھنے کی توفیق نصیب نہیں ہوتی، تو معاشرہ کو معاشرہ نہیں جنگل سمجھنے کی عذاب میں ہوتے۔۔۔۔۔۔۔ اگر یہ کتب نہ ہوتے تو آج دنیا اتنی ترقی کی سیڑھیوں پہ ترقی کے منازل طے نہ کرتے ہوتے۔۔۔۔۔۔ اگر یہ کتب نہ ہوتے تو آج یہ "ڈیجیٹل" جیسے الفاظ ہمیں بولنے، سننے اور سیکھنے کی نصیب نہیں ہوتی۔
آئیں مل کر اپنے گھر، معاشرے، شہر و قصبہ اور اپنے علاقے میں
تعلیم و آگائی، قلم و کتاب اور کتب بینی کے لیے اپنا حصہ ڈالے اپنے عظیم اساتذہ
کرام سے سیکھے گئے وہ درد بھرے الفاظ و وہ علم کی پروان کو ہم اپنے عزیز و اقارب،
اپنے شاگردوں، اپنے دوستوں، اور اپنے معاشرے کو سنوارنے میں لگائیں۔
آئیں آج سے یہ عہد کرے اپنے حصے کی ذمہ داری نبھائے۔ اپنے معاشرے کو سنوارے۔ کتاب کو عام کرے۔ کتب بینی کو فروغ دیں۔ آئیں آج سے میں کو ہم اور میرا کو ہمارا بنائے۔ اپنے لوگوں سے پیار کرے اپنے معاشرے کو جہالت کی ناپاکی نجات دلائیں۔ آئیں مل کر ایک ساتھ اپنے اور اپنوں کی زندگیوں میں کتب بینی کو فروغ دیں۔ تعلیم و آگائی کو عام کریں۔ آئیں کتاب دوستی کو عام کریں آئیں لائبریری کے کلچر کو فروغ دیں۔
کتاب_پڑھے سماج_سنواریں
کتاب_زندگی_کا_حاصل_کل_ہے
آئیں مل کر کتب بینی اور لائبریری کو فروغ دیں۔

No comments:
Post a Comment