Wednesday, 16 July 2025

سلسلہِ زندگانی قسط 6: سفر اور شوق کتاب (محمد سلیم کردزادہ)

ایک بات بہت مشہور ہے کہ زندگی خود ایک سفر ہے بات تو سچ ہے لیکن انسان یہ اس دیکھے کو ان دیکھا کر دیتا ہے اور اپنے مشاغل میں مگن رہتے ہیں۔ سفر تو بہت بار ہوئی ہے اندرون و بیرون  بلوچستان، اندرون سندھ و کراچی اور پنجاب میں لاہور لیکن اسلام آباد کا پہلا دورہ ایک دلچسپی کی وجہ سے ہوا اور وہ نیشنل لیول پر ایک ٹریننگ ورکشاپ میں حاضری یقینی بنانے کی غرض سے تو یوں سفر کا آغاز ہوا کوئٹہ سدابہار کے شائین سوار ڈائیو میں۔ اور سفر ہوتا گیا لیکن اس بار سفر میں ایک نیا ٹیوسٹ یہ تھا کہ میں اپنے ساتھ کچھ کتب ہمراہ لیے تاکہ ڈائیو میں کتب بینی سے روح پرور کیا جاسکے۔ تو دیر کئے بغیر آپ کو اپنے ہمسفر کتب کا مختصر تعارف کرتا چلو وہ ہے۔

#رشتوں_اور_جذبات_کی_نفسیات جس کی لکاری ہے #ابصار_فاطمہ، #مہردر کی اشاعت اور اسٹاکسٹ #یونیورسٹی_بک_پوائنٹ ہے

کتاب ہمارے زندگی اور ہماری نفسیات کے حوالے سے لکھی گئی ہے جس میں ہمارے معاشرے میں تمام رشتوں (میں کہہ سکتا ہوں تمام کیونکہ میں نے تمام پایا) پر خاصی تفصیل تزکرہ ہوا ہے جس سے ہم اپنے اور اپنے ساتھ وابسطہ اپنے رشتے جیسے کہ؛ والدین، بہن بھائی، میاں بیوی، سسرال، استاد اور شاگرد، دوستوں سے تعلق، غیر متعلق لوگوں سے جذباتی تعلق اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ متفرق مضامیں شامل ہے۔ جذباتی قربانی، خودانحصاری، شادیوں پر جھگڑے، والدین کے متعلق دعوے، ڈرامائی رویاں اور ڈیتھ شیمنگ جیسے مضامیں شامل ہے۔ 

مذکورہ کتاب کی مطالعہ اور اپنے ماردی ملت بلوچستان کے بہترین پرفضا ماحول اور راستہ بمنزل اسلام آباد جاری تھی تو کوئٹہ سے 15 کلو میٹر دور کچلاک سے یہ سفر میں ہمسفر کے ساتھ گفتگو کا بہترین انداز شروع ہو اور یوں میں سفر میں ہمسفر کے ساتھ پیاری گفتگو میں مدہوش ہوتا گیا اور مجھے پتہ بھی نہیں چلا کہ زیارت کراس آیا وہ بھی پتہ تب چلا جب محترم ڈرائیور بلکہ ڈرائیور نہیں میرا اور میرا ہمسفر کو منزل پر پہنچانے والا وصیلہ جس کی وجہ سے مجھے کتب بینی کی ایک نئی جوش ولولہ اور ہمسفر کتاب مطالعہ کرنے کو ملا۔ خیر پھر سفر کا آغاز اور میرا ہمسفر کے ساتھ مد ہو گفتگو پھر سے شروع ہوئی اور یوں سفر جاری رہا۔ 

سفر میں چٹیل میدان، چھوٹے ٹیلے، باغات، بازار ، صحرا، بلند بالا پہاڑی سلسلہ اور اپنی مثال آپ بلوچستان کی سرزمین، کچلاک، خانوزئی، مسلم باغ، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور دانہ سر کے مقام پر خیبر پختون خواہ میں داخل ہوئے، ڈیرہ اسماعیل خان سے ہوتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل خان اسلام آباد  موٹروے کے ذریعے یوں سفر جاری رہی اور ہم اپنے ہمسفر کے ساتھ جتے جی مصروف رہے اور اسلام آباد پہنچے۔ 

کتب بینی واقعی ایک بہترین مشغلا ہے اور بندہ اگر اس عظیم مشغلے کے ساتھ وابستگی رہے تو وہ کبھی بھی خود کو اکیلا محسوس نہیں کرتا بلکہ وہ تو کتب بینی میں ایسا مگن رہتا ہے کہ پتہ بھی نا چلے کہ ساتھ بیٹھا شخص کیا کر رہا ہے کیا کہہ رہا ہے۔ اور بندہ کتاب میں ہورہی مطالعہ کو اپنے ساتھ گفتگو اور اپنے ساتھ بیٹھا محسوس کرتا ہے اور جو کہانی چل رہی ہوتی ہے تو اسے اپنی کہانی سمجھ رہا ہوتا ہے۔

اگر ہم کسی شخص سے مدہو گفتگو ہوتے ہیں تو ان کے الفاظ کا چناو، بات کرنے کا ڈھنگ، گفتگو کی تاثیر یہ سب ہم دیکھ رہے اور پرک رہے ہوتے ہیں بلکل ایسے ہی ہم اگر کسی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم اس کتاب میں لکھے ہر ایک حرف، لفظ و لہجہ، خیالات و واقعات کو اپنے ہمراہ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ 

میں اپنے دوستوں اور طالب علموں کو اس کتاب کو پڑھنے کا مشورہ دونگا کیونکہ اس کتاب میں جو مضامیں شامل کی گئی ہے وہ دراصل انسانی  نفسیات کے عین مطابق ہے کہ ہم اپنی زندگی کیسے جیتے ہیں اور کسی دوسرے کے زندگی کو اسے کیسے جینے دیتے ہیں۔ 

خوش رہے آباد رہے  اور خوشیاں بھانٹیں۔ #کتاب_پڑھے #سماج_سنواریں اور دوسروں کو نصیحت کرتے رہا کریں کہ کون سی کتاب کیسی ہے اور ہمیں کیا پڑھنا چائیے۔




No comments:

Post a Comment